عظمتِ صحابہ



آیت : ۱۔ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ-وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا-سِیْمَاهُمْ فِیْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ-ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ وَ مَثَلُهُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ ﱠ كَزَرْعٍ اَخْرَ جَ شَطْــٴَـهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ-وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا[سورہ فتح:۲۹]

ترجمہ : محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت اور آپس میں نرم دل ہیں ۔ تُو انہیں رکوع کرتے ہوئے، سجدے کرتے ہوئے دیکھے گا ،اللہ کا فضل و رضا چاہتے ہیں ، ان کی علامت ان کے چہروں میں سجدوں کے نشان سے ہے ۔یہ ان کی صفت تورات میں (مذکور) ہے اور ان کی صفت انجیل میں (مذکور) ہے۔ (ان کی صفت ایسے ہے) جیسے ایک کھیتی ہو جس نے اپنی باریک سی کونپل نکالی پھر اسے طاقت دی پھر وہ موٹی ہوگئی پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی، کسانوں کو اچھی لگتی ہے (اللہ نے مسلمانوں کی یہ شان اس لئے بڑھائی) تاکہ ان سے کافروں کے دل جلائے۔ اللہ نے ان میں سے ایمان والوں اور اچھے کام کرنے والوں سے بخشش اور بڑے ثواب کاوعدہ فرمایا ہے۔

آیت : ۲۔ لَقَدْ رَضِیَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِیْنَةَ عَلَیْهِمْ وَ اَثَابَهُمْ فَتْحًا[سورہ فتح:۱۸]

ترجمہ : بیشک اللہ ایمان والوں سے راضی ہوا جب وہ درخت کے نیچے تمہاری بیعت کررہے تھے تو اللہ کووہ معلوم تھا جو ان کے دلوں میں تھا تو اس نے ان پر اطمینان اتارا اور انہیں جلد آنے والی فتح کا انعام دیا۔

آیت : ۳۔ وَ مَا لَكُمْ اَ لَّا تُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ-لَا یَسْتَوِیْ مِنْكُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَ-اُولٰٓىٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ قٰتَلُوْا-وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠[سورہ حدید:۱۰]

ترجمہ : اور تمہیں کیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو حالانکہ آسمانوں اور زمین سب کا وارث اللہ ہی ہے۔ تم میں فتح سے پہلے خرچ کرنے والے اور جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں ،وہ بعد میں خرچ کرنے والوں اور لڑنے والوں سے مرتبے میں بڑے ہیں اور ان سب سے اللہ نے سب سے اچھی چیز کا وعدہ فرمالیا ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔

آیت : ۴۔ وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَااَبَدًا-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ [سورہ توبہ:۱۰۰]

ترجمہ : اور بیشک مہاجرین اور انصار میں سے سابقینِ اولین اوردوسرے وہ جو بھلائی کے ساتھ ان کی پیروی کرنے والے ہیں ان سب سے اللہ راضی ہوا اور یہ اللہ سے راضی ہیں اور اس نے ان کیلئے باغات تیار کررکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ،ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، یہی بڑی کامیابی ہے۔

آیت : ۵۔ وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَیْهِمْ وَ لَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّااُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ﳴ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ [سورہ حشر:۹]

ترجمہ : اوروہ جنہوں نے ان (مہاجرین) سے پہلے اس شہر کواور ایمان کو ٹھکانہ بنالیا وہ اپنی طرف ہجرت کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور وہ اپنے دلوں میں اس کے متعلق کوئی حسد نہیں پاتے جو ان کو دیا گیا اور وہ اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں خود حاجت ہو اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچالیا گیا تو وہی لوگ کامیاب ہیں ۔

آیت : ۶۔ وَ اعْلَمُوْا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ-لَوْ یُطِیْعُكُمْ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَیْكُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ كَرَّهَ اِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیَانَ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الرّٰشِدُوْنَ [سورہ حجرات:۷]

ترجمہ : اور جان لو کہ تم میں اللہ کے رسول تشریف فرماہیں ،اگر بہت سے معاملات میں وہ تمہاری بات مانیں تو تم ضرور مشقت میں پڑجاؤ گے لیکن اللہ نے تمہیں ایمان محبوب بنادیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کردیا اور کفر اور حکم عدولی اور نافرمانی تمہیں ناگوار کر دی، ایسے ہی لوگ رشدو ہدایت والے ہیں ۔ اللہ کا فضل اور احسان ہے اور اللہ علم والا، حکمت والا ہے۔

آیت : ۷۔ اِذْ جَعَلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْحَمِیَّةَ حَمِیَّةَ الْجَاهِلِیَّةِ فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوٰى وَ كَانُوْا اَحَقَّ بِهَا وَ اَهْلَهَا-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا [سورہ فتح:۲۶]

ترجمہ : [اے حبیب! یاد کریں ] جب کافروں نے اپنے دلوں میں زمانہ جاہلیت کی ہٹ دھرمی جیسی ضد رکھی تو اللہ نے اپنا اطمینان اپنے رسول اور ایمان والوں پر اتارا اور پرہیزگاری کا کلمہ ان پر لازم فرمادیا اورمسلمان اس کلمہ کے زیادہ حق دار اور اس کے اہل تھے اور اللہ سب کچھ جاننے والا ہے۔

آیت : ۸۔ یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ [سورہ تحریم:۸]

ترجمہ : اس دن اللہ نبی اور ان لوگوں کو جو اُن کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہ کرے گا۔





متعلقہ عناوین



وجود باری تعالیٰ کی نشانیاں ایمان باللہ وحدانیتِ باری تعالیٰ بعث بعد الموت کے دلائل قیامت کی حقانیت اور اس کے دلائل قرآن مجید کی حقانیت زندگی اور موت کا مقصد راہ حق میں صبر اور اس کا بدلہ دنیا اور آخرت آیات رحمت عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم عظمت اہل بیت



دعوت قرآن